Tuesday, 10 March 2020

برطانوی عدالت نے پاکستانی ہم جنس پرست بہنوں کو پناہ دینے سے کر دیا انکار


تفصیلات کی مطابق برطانیہ کی عدالت میں پاکستانی ہم جنس پرست بہنوں نے برطانیہ میں پناہ دینے کی درخواست دے رکھی تھی جسے برطانوی عدالت کی جانب سے مسترد کر دیا گیا۔ عدالت سے دائر درخواست مسترد ہونے کے بعد دونوں سٹاک پورٹ میں مقیم 52 سالہ ثمینہ اور 48 سالہ نازیہ اقبال ہم جنس پرست بہنوں کو ڈی پورٹ کرنے کا عمل شروع کردیا:
بعد ازاں غیر ملکی خبر ایجنسی کی مداخلت اور معاملے کو اجاگر کرنے کے بعد دونوں ہم جنس پرست بہنوں کو ڈی پورٹ کرنے کا عمل معطل کردیا گیا اور دونوں کو ہوم ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے موقع دیا گیا۔ خبر ایجنسی نے انتظامیہ سے پوچھا کہ آپ ان دونوں بہنوں کو کیوں ڈی پورٹ کرنا چاہتے ہیں جبکہ ان کو پاکستان میں جان کے خطرات لاحق ہیں۔ دونوں ہم جنس پرست بہنوں کا بھی اپنے موقف میں کہنا تھا کہ ہمیں برطانیہ میں ہونے کے باوجود پاکستان سے قتل کی دھمکیاں مل رہی ہیں۔ اس لیے انہیں برطانیہ میں مستقل قیام کی اجازت دی جائے:
دوسری جانب برطانوی حکام کا دونوں بہنوں کو ڈی پورٹ کرنے کے حوالے سے اپنے موقف میں کہنا تھا کہ پاکستان میں ہم جنس پرستوں پر پابندی ہونے کے باوجود وہاں پر ہم جنس پرست گروہ موجود ہیں جو اپنے اپنے طریقے سے زندگی گزار رہے ہیں۔ جس کی بنا پر دونوں ہم جنس پرست بہنوں کو برطانیہ کی عدالت نے پناہ دینے سے انکار کرتے ہوئے درخواست مسترد کردی:
واضح رہے کہ برطانیہ کے ہوم ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے پیش کی گئی حالیہ رپورٹ میں اعداد و شمار کے لحاظ سے حیرت انگیز انکشاف ہوا کہ سال 2016 سے لیکر سال 2019 تک دو ہزار سے زائد پاکستانی ہم جنس پرستوں نے برطانیہ میں مستقل پناہ لینے کے لئے درخواست دائر کی ہے۔ جو کہ کسی بھی مسلم کمیونٹی کے لحاظ سے ایک بہت بڑی تعداد ہے۔ درخواست جمع کرانے والوں میں گے، لیزبین، بائے سیکشوئل اور جنس تبدیل کرانے والے مرد و خواتین شامل ہیں۔ جو برطانیہ میں پناہ کے ساتھ ساتھ مکمل آزادی کے ساتھ جینے کا حق مانگ رہے ہیں:
یاد رہے کہ برطانوی عدالت کی جانب سے اب تک 12 سو سے زائد ایسے لوگوں کی درخواستیں مسترد کی جا چکی ہیں جو پناہ لینے کے لیے اپنا دعوی ثابت نہیں کر سکے


No comments:

Post a Comment