Friday 12 April 2019

میونسپل کمیٹی خوشاب کے مفلوج ہونے کی وجہ آپ بھی جانیں

وزیر اعلی پنجاب عثمان بزدار نے فراہمی ونکاسی آب سکیم خوشاب شہر کے معاملہ کی تحقیقات کا حکم دے دیا ہے اس سکیم پر مجموعی طور پر 98کروڑ روپے لاگت آنا بتایا جاتا ہے اس سکیم کے تحت دریاے جہلم پر ٹیوب ویلوں کی تنصیب کرکے خوشاب شہر کو پانی فراہم کیا جانا مقصود تھا اور ٹارگٹ یہ تھا کہ آئندہ پچاس سال کی شہری ضروریات یہ سکیم پورا کرے گی ابتدائی طو رپر اس وقت کے تحصیل ناظم ملک غلام رسول سنگھا اعوان نے 2008میں اس سکیم کاپیپر ورک مکمل کیا تاہم یہ انکے دور میں شروع نہ ہو سکی اور صوبائی اسمبلی کے سابق رکن بعد میں سابق صوبائی وزیر ملک آصف بھا کی زیر نگرانی اسکا کام شروع ہوا لیکن انکی نگرانی محض سیاسی امور تک محدود تھی عملی طور پر محکمہ پبلک ہیلتھ کے حکام ہی اس کے ذمہ دار تھے پانچ سال میں اس سکیم نے مکمل ہونا تھا جس پر دس سال لگا دیئے گئے ابتدا ہی میں اس سکیم میں ناقص میٹریل کی شکایات سامنے آئیں وزیر اعلی انسپکشن ٹیم ،انٹی کرپشن اور دیگر سطحوں پر اس کی تحقیقات ہوئیں کون اسکا ذمہ دار ٹھہرا یہ بات ابھی تک فائلوں سے باہر نہیں آ سکی اب وزیر اعلی کے دورہ پر یہ بات پھر ابھر کر سامنے آئی ہے تو نئے سرے سے وزیر اعلی انسپکشن ٹیم کے ذریعہ تحقیقات کا اندیہ دیا گیا ہے اس تحقیقات میں کون قصور وار ثابت ہوتا ہے یہ تو نتیجہ سامنے آنے کے بعد پتہ چلے گا لیکن خوشاب شہر کو پانی کی کمی کا جو مسئلہ درپیش ہے اس کی دو وجوہات ہیں میونسپل کمیٹی خوشاب فراہمی آب سکیم کے بجلی کے بل دینے سے قاصر ہے اور اسی طرح وہ محکمہ انہار کو بھی آبیانہ نہیں دے سکتے جس کی وجہ سے اسکی بجلی اور پانی بند ہوتا رہتا ہے اب وزیر اعلی نے بجلی کے بلوں کی ادائیگی کا وعدہ کیا ہے اگر ان بلو ں کی ادائیگی کا کوئی باقاعدہ نظام بن جائے تو پھر پانی کی کمی کا 70فیصد مسئلہ حل ہو جائیگا اس طرح محکمہ آبپاشی جس نے اس وقت بھی شہر کا پانی بند کر رکھا ہے اسے بھی اس کے واجبات ادا کر دیئے جائیں اور مستقبل کا لائحہ عمل تیار ہو جائے تو پانی کا مسئلہ سو فیصد حل ہو جائیگا اس وقت خوشاب شہر میں پانی کی مد میں میونسپل کمیٹی خوشاب کے کروڑوں روپے واجب الادا ہیں لیکن کمیٹی مختلف وجوہات کی بنا ء پر یہ پیسے وصول کرنے سے عاری نظر آتی ہے اب ضلعی انتظامیہ نے بلو ں کی وصولی کا مسئلہ کونسلروں کے سپرد کر دیا ہے جنہوں نے میونسپل کمیٹی کے دفتر آنا ہی چھوڑ دیا ہے اور عملی طور پر میونسپل کمیٹی خوشاب مفلوج پڑی ہے 
کیونکہ دریائے جہلم کے کنارے 30,30ہارس پاور کے 24ٹیوب ویل لگائے گئے ہیں جبکہ دو سٹوریج ٹینک بنائے گئے ہیں ان پر بھی 100,100ہارس پاور کی 2موٹریں لگی ہوئی ہیں اس طرح بجلی کا ماہانہ بل پچیس لاکھ روپے کے قریب آتاہے جسے میونسپل کمیٹی خوشاب اپنے موجودہ محدود وسائل کی بنا پر پورا نہیں کر سکتی اس لیے ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت پنجاب اس سلسلہ میں میونسپل کمیٹی خوشاب کو اضافی گرانٹ دے یا بکر منڈی کا نظم ونسق دوبارہ میونسپل کمیٹی خوشاب کے سپرد کر دیا جائے تا کہ وہ لوگوں کے مسائل آسانی سے حل کر سکے اور خوشاب کا شمار حسب سابق پنجاب کے امیر شہروں میں ہونے لگے

سرگودہا ڈویژن کے 4 لاکھ 76 ہزار سے زائد مستحقین میں مفت راشن تقسیم ہو گا

  سرگودہا ڈویژن کے 4 لاکھ 76 ہزار سے زائد مستحقین میں پنجاب حکومت کی جانب سے رمضان پیکج کے تحت مفت راشن ان کے گھروں تک پہنچایا جائیگا۔ جن می...