وزیراعظم عمران خان نے بیس ہزار گھروں کی تعمیر کے سات
منصوبوں کا سنگ بنیاد رکھ دیا:
تقریب سے خطاب میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ پارلیمنٹ
میں تنقید کی گئی کہ کہاں ہیں گھر؟ کہاں ہے نیا پاکستان؟ حکومت کے پاس تو پچاس
لاکھ گھر بنانے کا پیسہ نہیں تھا یہ کام تو نجی شعبے نے کرنا ہے:
انہوں نے کہا کہ پہلا قدم اٹھانا مشکل ہوتا ہے، اس کے بعد
کام آسان ہوجائے گا، قانون منظور ہونے کے بعد اب فنانسنگ دستیاب ہوجائے گی:
وزیرِاعظم نے مزید کہا کہ اب بینک فنانسنگ کے لیے آگے
آئیں گے، مجھے احساس ہے کہ شرحِ سود بہت زیادہ ہے، وجہ مہنگائی ہے جو اب کم ہو
رہی ہے تو شرح سود بھی نیچے آئے گی:
ان کا کہنا تھا کہ تعمیرات کے کام میں جو بھی رکاوٹیں آئیں
گی انہیں ایک ایک کر کے دور کریں گے: کراچی، اسلام آباد اور لاہور میں نئے
پراجیکٹس شروع کرنے جارہے ہیں:
عمران خان نے یہ بھی کہا کہ سرکاری ملازم کبھی اپنی تنخواہ
میں گھر نہیں بنا سکتے، فنانسنگ کے ذریعے اب وہ گھر بناسکیں گے، تنخواہ دار طبقہ
بھی امید رکھے وہ بھی گھر بناسکیں گے:
انہوں نے کہا کہ ہاؤسنگ کے ذریعے 40 صنعتوں کو فروغ ملے
گا، شہروں کے بیچ میں کچی آبادیاں ہیں، سیوریج کا کوئی سسٹم نہیں ہے، شہروں کے
اردگرد گرین ایریا بنانے کی منصوبہ بندی کریں گے:
وزیراعظم نے کہا کہ کراچی کنکریٹ کا جنگل بن گیا، اسلام
آباد مری تک پھیل گیا، شہر پھیلنے سے ملک کا گرین ایریا ختم ہوا، آلودگی بڑھی،
آگے فوڈ سیکیورٹی کا بڑا ایشو آنے والا ہے:
ان کا کہنا تھا کہ اب تک ملک میں 160 پناہ گاہیں بن چکی
ہیں، بلیو ایریا اسلام آباد میں اربوں روپے کا کمرشل پراجیکٹ لا رہے ہیں:
عمران خان نے مزید کہا کہ ہیلتھ کارڈ نے پی ٹی آئی کو
پختونخوا میں دوبارہ ووٹ دلانے میں اہم کردار ادا کیا،حکومت کے لیے اب اصل چیلنج
سرکاری اسکولوں کے نظام کو ٹھیک کرنا ہے، اگلے سال تک اسکولوں میں یکساں نصاب کا
نظام لے کر آرہے ہیں
No comments:
Post a Comment