Thursday, 4 August 2016

ملز ڈی سیل :مگر تنخواہیں نہیں ایسا کیو ں

ضلعی حکومت خوشاب کی طرف سے مقامی ٹیکسٹائل ملز کو سیل کرنے ملزم انتظامیہ کی طرف سے ورکروں کو تنخواہیں دینے کے وعدے پر ملز کو ڈی سیل کیے جانے کے باوجود سینکڑوں ورکر تنخواہوں کی عدم ادائیگی کا رونا روتے ہوئے پھر ملز کے سامنے اکٹھے ہوگئے اور دھرنا دیدیا اور واجبات اور کئی ماہ کی تنخواہیں نہ ملنے پر شدید احتجاج کیا ورکروں نے ملز انتظامیہ کیخلاف شدید نعرے بازی کی اس موقع پر ایک ورکر اﷲ دتہ ‘ غلام حسین ‘ محمد شبیر ‘ احمد خان ‘ نور دین ‘ محمد علی نے کہاکہ ملز انتظامیہ ورکروں کو خودکشی پر مجبور کررہی ہے اس وقت عملی طور پر ملز ورکر کے گھروں کے چولہے ٹھنڈے ہوچکے ہیں اور ورکر اپنے گھر والوں کو روٹی کھلانے سے بھی عاجز ہیں ورکروں نے تمام دن ملزم کے گیٹ کے سامنے دھرنا دیا لیکن ملز انتظامیہ کی طرف سے کوئی پیش رفت نہ ہوئی اور ورکر شدید پریشانی کے عالم میں شدید گرمی کے موسم میں احتجاج کرتے رہے یادرہے کہ ایک ماہ قبل ضلعی حکومت خوشاب کی جانب سے ورکروں کے احتجاج کے بعد مقامی ملز کو سیل کردیا گیا تھا اور ملزانتظامیہ نے محکمہ لیبر سے وعدہ کیا تھا کہ وہ مزدوروں کے واجبات ادا کردینگے لیکن ملز کو بھی ڈی سیل کردیا گیا لیکن مزدور اب بھی سڑکوں پر مارے مارے پھر رہے ہیں ملز ورکروں کاکوئی پرسان حال نہیں بعدازاں ملز ورکروں نے تنخواہوں کی عدم ادائیگی پر ڈی سی او آفس میں بھی دھرنا دیا تا لیکن حالات جوں کے توں ہیں ۔ 

No comments:

Post a Comment