خوشاب (ابراررانا سے ) پی پی 84خوشاب کا اضمنی انتخاب پاکستان مسلم لیگ(ن) کے امیدوار بیرسٹر ملک معظم شیر کلو اور پاکستان تحریک کے امیدوار سردار علی حسین بلوچ کے مقامی گروپوں کے درمیان پانچواں مقابلہ ہے۔ پہلے چاروں مقابلے ملک وارث کلو نے جیتے ہیں اور اب انکے انتقال سے یہ نشست خالی ہوئی ہے جبکہ انکے روایتی حریف رنر اپ امیدوار 2018سردار شجاع خان بلوچ الیکشن 2018کے ایک ماہ بعد انتقال کر گئے تھے۔ اسطرح اب مقابلہ ملک وارث کلو مرحوم اور سردار شجاع محمد خان بلوچ مرحوم کے سیاسی جانشینوں میں ہے۔ 2018 اور سابقہ الیکشنوں کے نتائج کو پیش نظر رکھیں تو اس مرتبہ بھی مقابلہ کانٹے دار اور زور دار ہونے کے امکان ہے۔ گزشتہ انتخابات میں 12یونین کونسلوں میں ملک وارث کلو جیتے جبکہ 10 یونین کونسلوں میں سردار شجاع خان بلوچ کامیاب رہے۔ملک وارث کلو نے لکو102، روڈہ40680،بلند1590،14 ایم بی1786،رنگ پور 510،آدھی سرگل 947،مٹھہ ٹوانہ2570،آدھی کوٹ2289،بوتالہ 1714،پنجہ 821، جوڑاکلاں 220اور کھائی خورد 27ووٹوں کی برتری حاصل کی۔جواب میں سردار شجاع خان بلوچ نے نور پور تھل،نور پور اورل2013،پیلووینس 1569،جھرکل 298،جمالی بلوچاں 2893،محب پور 356راھداری 850،کھاٹواں 881،گروٹ412کی لیڈ لی اسطرح تقریباً 6600سے ھار گئے۔اس وقت دونوں جماعتیں اور گروپ ایک دوسرے کی مضبوط یونین کونسلوں کو ٹارگٹ بنائے ہوئے ہیں اور خوب جوڑ توڑ کر کے ایک دوسرے کے مضبوط قلعے مسمار کرنے کے علاوہ دیگر 8امیدواروں میں سے تحریک لبیک کے حافظ اصغر علی طاھری، پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرین کے غلام حبیب کلیرا اور آزاد امیدوار ملک امجد رضا بھی اہمیت کے حامل ہیں۔ پیپلز پارٹی اور تحریک لبیک دونوں نے حلقہ میں اپنا وجود ثابت کرنا ہے جبکہ آزاد امیدواراپ سیٹ کرنے کے خواھاں ہیں۔ انہیں پی ٹی آئی کے ٹکٹ سے مرحوم ہونے کے بعد انتخاب سے دستبردار ہونے والے امیدوار ملک گل اصغر بگھور کی حمایت حاصل ہو گئی تو وہ بھی مقابلہ میں شمار ہو سکتے ہیں۔ دیگر آزاد امیدواروں میں عمران حیدر خان اور سردارنسیم عباس سردار علی حسین بلوچ کے کورنگ امیدوار ہیں جبکہ اورنگ زیب، محمد الیاس اعوان اور غلام فرید علامتی طور پر کھڑے ہیں انکی انتخابی مہم نہیں ہے۔
No comments:
Post a Comment