Friday, 5 August 2016

چوہدری نثار نے بھارت کی دوڑریں لگوا دیں

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار نے کہاہے کہ بھارتی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے سارک کانفرنس میں خطاب کے دوران الزامات پاکستان پر لگائے لیکن نام نہیں لیا ،ان کو جواب دینا ضروری تھا ،بھارت جیسا برتاﺅ کرے گا ویسا جواب دیں گے ،میں نے ریکارڈ درست کرنے کیلئے خطاب کیا اور بھر پور انداز میں پاکستان کا موقف پیش کیا ۔
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چوہدری نثا ر کا کہناتھا کہ آج سارک ممالک کے وزارئے داخلہ کا اجلاس تھا ،آئندہ سارک کانفرنس 2017میں سری لنکا میں ہوگی ۔ان کا کہناتھا کہ بھارتی وزیر داخلہ نے نام نہیں لیالیکن خطاب کے دوران انہوں نے جو کچھ کہا ان کا اشارہ پاکستان کی طرف تھا اس لیے بطو ر چیئرمین پاکستان کی جانب سے بیان دینے کا میں نے فیصلہ کیا اور ریکارڈ درست کرنے کیلئے خطاب کیا ،بھارتی وزیر داخلہ کو جواب دینا ضروری تھا ،اپنے خطاب میں دنیا کے سامنےپاکستان کا موقف بھر پورانداز میں پیش کیا ۔
چوہدری نثار کا کہناتھا کہ بھارتی وزیر داخلہ نے ممبئی ،پٹھانکوٹ اور ڈھاکہ کا نام لے کر کہا کہ دہشتگردی ہوئی جس کے جواب میں نے کہا کہ دہشتگردی جہاں بھی ہو قابل مذمت ہے ،دہشتگردی کے سب سے زیادہ واقعات پاکستان میں ہوئے ہیں ،آرمی پبلک سکول ،گلشن اقبال،لاہور اور کراچی میں بھی دہشتگردی کے واقعات ہوئے ۔ان کا کہناتھا کہ میں نے کہا کہ آپ کو ہمارے بارے میں تحفظات ہیں تو ہمین بھی آپ کے بارے میں تحفظات ہیں ۔
چوہدری نثار کا کہناتھا کہ کانفرنس میں مجموعی طور پر ماحول اچھا رہا ،پاکستان نے ،مذاکرات کیلئے دروازے بند نہیں کیے ہیں ،مذاکرات کیلئے ہر وقت تیار ہیں مگر وقار اور عزت نفس کے ساتھ ۔الفاظوں کے تیروں سے ان کا مقصد حل نہیں ہوگا ،مسئلے کا حل صرف مذاکرات سے ہی ممکن ہے ،ہمیں الزامات لگانے سے آگے بڑھنا ہو گا ، ناراض ہو کر اٹھ کر چلے جانا مسئلے کا حل نہیں ہیں ۔ان کا کہناتھا کہ میں نے تجویز دی کہ اجلاس کے بعد ایمانداری سے بحث کریں گے ۔
چوہدری ثنار نے کہ کوئی ملک دہشتگردی کی آڑ میں آزادی کی کوشش کو کچل نہیں سکتا،دہشتگردی کا نام لے کر نہتے سویلین پر فائرنگ نہیں کی جاسکتی ،باتوں باتوں میں جو پاکستان کی طرف اشارہ آیا میں نے معاملہ صاف کر دیا ۔لفاظی کی آڑ میں میرے ملک کو بد نام نہ کیا جائے ۔وفاقی وزیر داخلہ کا کہناتھا کہ ایسے بھی ملک ہیں جہاں مذہب کے نام پر دہشتگردی کرنے والے آزاد پھر رہے ہیں 

No comments:

Post a Comment